امید ہے کہ سب کی کنفیوژن دور ہو جاۓ گی
سوال نمبر1: کون سے طلباء کو اگلی کلاس میں پروموٹ کیا گیا ہے؟
1- وہ طلباء جنہوں نے اس سال نہم یا گیارہویں کا امتحان دینا تھا۔
2- وہ طلباء جنہوں نے پچھلے سال نہم یا گیارہویں کا امتحان دیا تھا مگر مارکس کم ہونے کی وجہ سے اس سال دوبارہ نہم یا گیارہویں کا داخلہ بھیجا تھا۔
ان طلباء کو اگلی کلاس میں کیسے پروموٹ کیا گیا ہے ؟
ایسے طلباء اگلے سال دہم یا بارہویں کا امتحان دیں گے اس بنا پر ان کو نہم اور گیارہویں میں مارکس دے دیے جائیں گے۔
نوٹ: ان طلباء کے چونکہ پیپر نہیں ہوۓ لہذا ان سے اگلے سال داخلہ فیس نہیں لی جاۓ گی۔
سوال نمبر 2: جن طلباء کے اس سال دہم کے امتحان ہو چکے ان کا کیا فیصلہ ہوا ہے؟
15 جون سے طلباء کے پیپرز کی مارکنگ ہو گی اور ستمبر میں باقاعدہ طور پر رزلٹ دیا جاۓ گا۔
ایسے طلباء کا سبجیکٹ وائز رزلٹ بھی مینشن ہو گا۔
سوال:پریکٹیکل امتحان کا کیا ہو گا؟
پریکٹیکل امتحان نہیں لیا جاۓ گا۔کلاس نہم اور دہم میں متعلقہ مضمون میں مارکس کی بنیاد پر اس فارمولے سے مضامین کے پریکٹیکل کے مارکس کیلکولیٹ کیے جائیں گے
Formula = (50% Marks of Practical)+ [(Obtained Marks in that Subject / Total Marks in Subject) x 50 % Marks of Practical]
مثال کے طور پر فزکس کے پریکٹیکل امتحان کے 30 نمبر ہوتے ہیں تو ان کا 50% 15 نمبر بنتے ہیں۔تھیوری کے کل مارکس میٹرک فزکس کے 120 ہوتے ہیں اگر ایک طالب علم بورڈ میں اس مضمون میں 120 میں سے 100 نمبر لیتا ہے تو اس کے پریکٹیکل مارکس یہ ہوں گے۔
= (15) + [(100 / 120) x 15]
= 15 + 12.5 = 27.5 =27 or 28
یعنی فزکس میں بچے کو 27 یا 28 نمبر پریکٹیکل میں دیے جائیں گے۔
باقی مضامین کے پریکٹیکل مارکس اسی طرح کیلکولیٹ ہوں گے۔
سوال نمبر 3: میٹرک سپلی والوں کا کیا ہو گا؟
ایسے طلباء جن کی ایک تا 3 سپلیاں ہیں وہ پاس کر دیے جائیں گے۔ ان کو پاس کرنے کا میتھڈ یہ ہے:
اگر نہم میں سپلی ہے تو نہم میں باقی مضامین کے مارکس کو جمع کریں اور مضامین کی تعداد پر تقسیم کریں تو ایوریج مارکس آئیں گے۔
فارمولا یہ ہو گا:
(Sum of Marks in Subjects other than Supply Subjects / Total Number of Passed Subjects)
اس طرح جو ایوریج نمبر ہوں گے وہ فیل مضامین میں لگ جائیں گے اور پاس کر دیا جاۓ گا۔
اگر کوئی بچہ صرف دہم میں سپلی والا تھا تو اس کےلیے یہی فارمولا ہو گا۔
اگر کسی کی نہم دہم دونوں میں سپلیاں تھیں تو بھی یہی فارمولا لگایا جاۓ گا۔
جن طلباء کا پاس ہونے کا آخری چانس تھا ان کو اسی فارمولے کے تحت مارکس دے کر پاس کیا گیا ہے۔
سوال نمبر 4: انٹر پارٹ 2 کے طلباء جنہوں نے اس سال پہلی بار پیپر دینا تھے ان کا کیا ہو گا؟
ان طلباء کو تین فیصد اضافی نمبر دے کر پاس کیا گیا ہے۔
ایسے طلباء کو سبجیکٹ وائز رزلٹ نہیں دیا جاۓ گا رزلٹ کارڈ پر صرف کل مارکس کا آپشن ہو گا( تاہم رزلٹ کارڈ کا حتمی فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے ہو سکتا ہے سبجیکٹ وائز مارکس کےلیے کوئی انتظام ہو جاۓ تاہم ابھی تک کا فیصلہ یہی ہے کہ کل حاصل کردہ مارکس کا 3% اضافی دینا ہے تو ہر مضمون کے انفرادی مارکس رزلٹ کارڈ پر نہیں ہوں گے)
فارمولا یہ ہو گا
(2 x Obtained Marks in Part-1) + (Obtained Marks in Part-1 x 0.03)
واضح رہے حتمی فارمولا بورڈ خود جاری کر دے گا
سوال:پریکٹیکلز کا کیا ہو گا؟
پریکٹیکلز نہیں ہوں گے اور پارٹ 1 تھیوری مضامین کی بنیاد پر پریکٹیکل میں مارکس دیے جائیں گے تاہم ہر پریکٹیکل مضمون کے 50% نمبر سب کو ملیں گے باقی 50% تھیوری بیسڈ کیلکولیٹ ہوں گے اور پارٹ 1 کے تھیوری مارکس کو بنیاد بنایا جاۓ گا۔
یہ 50% نمبر فزکس بائیو کیمسٹری میں 15 جبکہ کمپیوٹر میں 25 بنتے ہیں۔
مثال کے طور پر فزکس میں پریکٹیکل کے کل 30 نمبر ہوتے ہیں اور تھیوری پارٹ 1 میں کل 85 مارکس ہوتے ہیں اگر ایک بچے کے تھیوری میں 85 میں سے 75 نمبر ہیں تو اس کے پریکٹیکل میں مارکس یوں لگیں گے:
(50% Marks of Practical) + [(Obtained Marks in Subject / Total Marks in that Subject) x 50% Marks of Practical in that Subject)
(15) + [(75 / 85) x 15]
15 + 13.23 = 28.23 =28 Marks
یعنی فزکس پریکٹیکل 30 میں سے 28 نمبر ہوں گے۔
باقی مضامین کے مارکس اسی فارمولے سے نکالے جا سکتے ہیں۔
سوال نمبر 5: جو بچے امپروومنٹ والے ہیں ان کا کیا ہو گا؟
امپرومنٹ کیٹیگری 1: ایسے بچے جو صرف پارٹ 2 امپروو کر رہے تھے ۔ان کو پارٹ 1 کے مساوی نمبر پارٹ ٹومیں ملیں گے۔پریکٹیکل کے سابقہ مارکس و ہی رہیں گے وہ تبدیل نہیں ہوں گے۔
Obtained Marks= (2 x Marks in Part-1) + (Previous year Marks in Practicals)
مثال کے طور پر کسی بچے کےپارٹ1 مارکس 400 تھے اور اس کے پریکٹیکل میں مارکس 60 تھے تو اس کے مارکس یہ ہوں گے:
(400 x 2 ) + 60= 860 Marks
امپرومنٹ کیٹگری 2: ایسے بچے جو پارٹ 1 امپروو کر رہے تھے ۔ ایسے بچوں کو پارٹ 2 کے مساوی نمبر ملیں گے جبکہ پریکٹیکل مارکس وہی رہیں گےجو پہلے تھے
Obtained Marks= (2 x Marks in Part-2) + (Previous Marks in Practicals)
امپروومنٹ کیٹیگری 3: ایسے بچے جو کچھ مضامین Repeat کر رہے تھے ۔ ایسے بچوں کے متعلقہ سبجیکٹ میں دونوں سال کے مارکس کو دیکھا جاۓ گا اور جس سال میں زیادہ نمبر ہوں گے ان کو 2 سے ضرب دے کر اس سبجیکٹ کے کل مارکس بن جائیں گے۔جبکہ پریکٹیکل مارکس وہی رہیں گے جو پہلے تھے۔
فرض کریں ایک بچے نے فزکس کو امپروو کیا اور اس کے پارٹ 1 مارکس 40 جبکہ پارٹ 2 مارکس 75 تھے تو ایسے بچے کو پارٹ 1 میں بھی 75 نمبر دے دیے جائیں گے یعنی فزکس میں بچے کے مارکس جو پہلے 115 بن رہے تھے اب بڑھ کر 150 ہو جائیں گے۔
نوٹ : اسلامیات اور مطالعہ پاکستان کو پیرالل رکھا جاۓ گا۔یعنی اگر کسی نے مطالعہ امپروو کی تو اس کو اسلامیات کی بنیاد پر مارکس ملیں گے۔
امپروومنٹ کیٹیگری 4: ایسے بچے جو پارٹ 1 اور 2 مکمل Repeat کر رہے تھے۔ایسے طلباء کا کلیئر فیصلہ سامنے نہیں آیا تاہم غالب امکان ہے ان کو کیٹیگری 3 میں رکھا جاۓ گا۔بصورت دیگر ایسے بچے کمپوزٹ امتحان کا حصہ بنیں گے جو اگست میں لیا جاۓگا۔
ہر طالب علم کا انفرادی اسٹیٹس بورڈ ویب سائٹ پر بہت جلد جاری کر دیا جاۓ گا۔جس سے طلباء کی کنفیوژن ختم ہو جاۓگی.
سوال نمبر 6: انٹر سپلی والوں کا کیا ہو گا؟
ایسے طلباء جن کی ایک تا 2 سپلیاں ہیں وہ پاس کر دیے جائیں گے۔ ان کو پاس کرنے کا میتھڈ یہ ہے:
اگر 11 میں سپلی ہے تو 11 میں باقی مضامین کے مارکس کو جمع کریں اور مضامین کی تعداد پر تقسیم کریں تو ایوریج مارکس آئیں گے۔
فارمولا یہ ہو گا:
(Sum of Marks in Subjects other than Supply Subjects / Total Number of Passed Subjects)
اس طرح جو ایوریج نمبر ہوں گے وہ فیل مضامین میں لگ جائیں گے اور پاس کر دیا جاۓ گا۔
اگر کوئی بچہ صرف 12 میں سپلی والا تھا تو اس کےلیے یہی فارمولا ہو گا۔
اگر کسی کی 11اور 12 دونوں میں سپلیاں تھیں تو بھی یہی فارمولا لگایا جاۓ گا۔
جن طلباء کا پاس ہونے کا آخری چانس تھا ان کو اسی فارمولے کے تحت مارکس دے کر پاس کیا گیا ہے.
سوال نمبر 7: کن بچوں کے اسپیشل امتحان ہوں گے؟
ایسے بچے جن کا کمبائن امتحان تھا یا جو ایڈیشنل مضامین کے پیپر دے رہے تھے مثال کے طور پر وہ بچے جو ایف اے کمبائن کر رہے تھے۔وہ بچے جنہوں نے پہلے انٹر میں بائیو پڑھی اب ایڈیشنل Math کا پرچہ دینا چاہتے تھے ان کا امتحان اگست میں ہو گا ان بچوں کو دوبارہ داخلہ نہیں بھیجنا پڑے گا۔
سوال نمبر 8: جن بچوں کو اس پالیسی پر اعتراض ہے وہ کیا کریں؟
ایسے بچے 15 جولائی تک بورڈ کو اطلاع دیں گے۔اس کا طریقہ کار بورڈ جلد جاری کر دے گا۔ایسے بچے اس سال امتحان نہیں دے سکیں گے ان کا امتحان اگلے سال یعنی 2021 میں لیا جاۓ گا۔
No comments:
Post a Comment